the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام جلسہ خراج عقیدت سے ممتاز علماء ومفتیان کرام کے خطابات
v ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام عالم اسلام کی عبقری شخصیت،شمس المفسرین ،مصباح القراء حضرت علامہ مولانا حافظ وقاری محمد عبد اللہ قریشی ازہری ؒ( نائب شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ وخطیب مکہ مسجد)کی رحلت پر مسجد ابو الحسنات جہاںنما حیدرآباد میں مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ کی زیر سرپرستی اور مولانا مفتی محمد عظیم الدین نقشبندی مفتی جامعہ نظامیہ کی زیر نگرانی جلسۂ خراج عقیدت منعقدہوا۔مولانا محمد خواجہ شریف قادری شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ نے کہا کہ مولانا عبد اللہ قریشی ازہریؒ وہ عظیم المرتبت ہستی ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کو دین کی خدمت کے لئے وقف کردیا تھا،آپ نے ہر جہت سے قرآن کریم کی خدمت کی،وہ قرآن کریم کے حافظ بھی تھے مجود اور قاری بھی،عظیم مفسر بھی تھے اور اسرار قرآنیہ سے واقف بھی،وہ صاحب قلب سلیم بھی تھے اور صاحب قلب منیب بھی۔یقینا آپ کی رحلت علمی دنیا میں ایک رخنہ ہی۔مولانا ڈاکٹر حافظ شیخ احمد محی الدین شرفی بانی وناظم دارالعلوم نعمانیہ نے کہا کہ حضرت عبد اللہ قریشی  ؒ علماء کے مابین نگینہ تھی،انہوں نے اپنی زندگی کا ایک طویل عرصہ حصول علم میں لگایا اور وہ خدمت دین کے لئے بارگاہ خداوندی سے منتخب ہوئے تھی۔آپ کے مزاج میں بہت نرمی تھی،چھوٹوں پر شفقت کرتے اور بڑوں کا احترام کرتی،عظیم عہدوں پر فائزہونے کے باوجودآپ اس قدرمنکسر المزاج، بلند اخلاق اور عالی ظرف تھے کہ احباب ورفقاء میں اگر کوئی ملاقات کے لئے نہ آتے تو خود جاکر ان سے ملاقات کرتی۔آپ کی ذات کمالات کا مجمع تھی اور آپ نے اپنے کمالات کو اپنے تلامذہ ومریدین میں منتقل فرمادیا۔حکومت سعودی عرب کی جانب سے منعقدہونے والے عالمی مقابلہ حفظ قرآن کریم میںآپ کو بحیثیت جج مدعوکیا گیاتھا۔مولانا ڈاکٹر محمد سیف اللہ شیخ الادب جامعہ نظامیہ نے کہا کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم کی حفاظت کے لئے مختلف افراد کو منتخب کیا ہی،قرآن کریم کے کلمات کی حفاظت کے لئے ’’حفاظ‘‘ منتخب ہوئی،معانی کی حفاظت کا کام’’ علمائ‘‘ سے لیا جاتا ہے اور آیات قرآنیہ کے اسرار ورموز اور اس کے باطن کی حفاظت کا کام’’ صوفیہ‘‘سے لیا جاتا ہے اور حضرت عبد اللہ قریشی  ؒ وہ باکمال ہستی تھی جو بیک وقت جید حافظ قرآن وقاری فرقان بھی تھی،جلیل القدر عالم بھی اور صوفی باصفابھی تھی۔ملک شام کے بڑے فقیہ،بلند مرتبہ عالم وادیب شیخ حسن ھیتو جیسی جہاں دیدہ شخصیت نے حضرت عبد اللہ قریشی ؒ کی عربیت کا برملا اعتراف کیا اور آپ کے خطبہ کو سننے کے بعد کہا :’’اشہد انک خطیب‘‘میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ حقیقی خطیب ہیں،جو خطابت کا حق ادا کررہیں۔مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی نے کہا کہ حضرت مصباح القراء ؒعلم ومعرفت کے وہ آفتاب ہیں جس نے ارض دکن کو مطلع بناکر اپنی ضوفشانیوں سے سارے عالم کو منور کیا ہی۔آپ علم وعمل،زہد وورع،اخلاق وکردار اور دین ودیانت کے باعث زندہ وتابندہ ہیں،آپ کی یادوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔آپ نے ایسے خاندان میں تربیت پائی جو حفظ قرآن اور



خدمت دین کے لحاظ سے ممتاز تھا۔عربی زبان وادب سے آپ کو خاصہ شغف تھا،آپ کے تربیت یافتہ شاگردوں کی عربی دانی کا یہ حال ہے کہ جب وہ گفتگو کرتے تو عرب علماء بھی محو حیرت رہتی۔آپ کو عربی زبان پر کمال حاصل ہونے کے ساتھ اردو زبان اور اس کے محاورات پر بھی کمال حاصل تھا۔جب آپ ترجمہ کرتے تو نہایت فصیح وبلیغ انداز میں مرصع ترجمہ کرتے کہ ترجمہ کے ساتھ ترجمانی بھی ہوتی،لفظ کی رعایت رکھتے اور مرادِ مصنف بھی واضح ہوجاتا۔’’تفسیر بیضاوی‘‘ جیسی ادق کتاب بھی یوں پڑھاتے جیسے ’’منہاج العربیۃ‘‘پڑھارہے ہوں۔حسن قرأت تو آپ کی جبلت وفطرت میں داخل تھی،تجوید وقرأت پر آپ کو ملکہ راسخ تھا۔جامعہ نظامیہ کے علاوہ آپ آٹھ سال جامعہ ازہر(مصر)میں تحصیل علم میں مصروف رہی۔حصول علم کا ایسا شوق تھا کہ دوران طالب علمی تعطیلات اور فارغ اوقات میں دیگر طلبہ سیر وسیاحت کے لئے جایاکرتے مگر آپ اپناوقت عزیز کتب بینی میں صرف کرتی،ذکر کے حلقوں میں شریک ہوتے اوراولیاء کرام وصلحاء امت کی بارگاہوں میں زیارت کے لئے جاتی۔قیام مصر کے بشمول جب کبھی کسی مقام کا دورہ کرتے تو وہاں کے اولیاء کرام کی بارگاہوں میں حاضری دیتے اور اکتساب فیض کرتی۔ایک مرتبہ بیروت میں جب امام اعظم ابو حنیفہؒ کے ہمعصر عالم امام اوزاعی ؒکی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو دروازہ مقفل تھا،آپ فرماتے ہیں کہ چونکہ میں زیارت  کی غرض سے حاضر ہواتھا اس لئے ادب کے ساتھ وہیں کھڑا رہا،اچانک چند حضرات نمودار ہوئے اور انہوں نے دروازہ کھول کر مجھے زیارت کا موقع دیا ۔مولانا حافظ وقاری محمد رضوان قریشی کامل جامعہ نظامیہ وامام مکہ مسجد نے کہا کہ حضرت مصباح القرائؒ کئی ایک خوبیوں کے حامل تھی،احساس ذمہ داری،وقت کی پابندی اور اپنے فرائض کی بحسن وخوبی ادائیگی آپ میں نمایاں تھیں۔موسم کے تغیرات،صحت پر گرانی،پیرانہ سالی اور مشاغل کثیرہ کے باوجود ‘تدریس ،قرأت اور معمولات یومیہ میں کوئی فرق آنے نہ دیتی۔آپ طلبہ کو نصیحت فرمایاکرتے کہ اگر تم ترقی چاہتے ہو تو وقت کے قدرداں بنو اور اپنی ذمہ داریوں کو بحسن وخوبی انجام دو۔آپ کی صالحیت وصلاحیت کے مدنظر ‘دنیا کے مختلف مقامات سے آپ کو مدعوکیا گیا کہ آپ یہاں تشریف لائیں اور دین کی خدمت کریں؛لیکن حضرت نے یہی جواب دیا:’’میں زندگی بھر’’جامعہ نظامیہ‘‘سے ہی وابستہ رہوں گا اور یہیں سے علم کی خدمت کروں گا۔مولانا محمد محی الدین انورنقشبندی نے کہا کہ حضرت مصباح القراء ؒکی ذات گرامی میںایسی غیبی کشش تھی کہ ہر کوئی آپ کی جانب کھینچاچلاآتا،ایام درس میں پڑھنے کے بعد بھی طلبہ کی یہ تمنا رہتی کہ تعطیل کے دن بھی حضرت سے استفادہ کریں۔آپ اپنے خطبات ونصائح میں کتاب اللہ اور عترت رسول کو مضبوطی سے تھامنے اور اہل اللہ کی زیارت اور بزرگوں کی صحبت اختیار کرنے کی تلقین فرماتی۔مولانا مفتی محمد عظیم الدین نقشبندی مفتی جامعہ نظامیہ اور مولانا حافظ عبد العلیم قریشی امام جامع مسجد چوک کی دعاء پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔قاری انیس احمد انیس نے منقبت پیش کی۔مولانا حافظ محمد افتخار الدین قادری استاذ جامعہ نظامیہ،محترم سید افضل الدین (جدہ)کے علاوہ علماء وحفاظ،حضرت مصباح القراء کے تلامذہ و مریدین اور عوام الناس کی کثیرتعداد شریک جلسہ رہی ۔

اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.